Question Summary: Miscellaneous questions – Urdu Question Detail:
شورہ پر سوالات اسلامی تنظیموں اور اسلامی تبلیغی نظام اور اسلامی اداروں یا مساجد کے بارے میں چند سوالات کرنے کی ضرورت ہے اسلامی تنظیموں اور اسلامی تبلیغی نظام اور اسلامی اداروں یا مساجد میں، اس شرائط جائز ہیں یا نہیں؟ (A) شورہ میں جہاں تک ممکن ہو گا، رائے کی یکجہتی کی بنیاد پر فیصلہ کیا جائے ۔ اختلاف رائے موجود ہے تو پھر یہ فیصلہ اکثریتی رائے کے ساتھ ٹھہریں گے ۔ رائے دونوں فریقوں پر متوازن ہیں تو پھر رہنما رائے میں سے ایک پر فیصلہ کرے گے ۔ (B) شورہ کمیٹی کے دو تہائی اکثریت رائے کی طرف سے کسی بھی ممبر سے ذمہ داری ہٹانے کے لیے یہ فیصلہ کر سکتے ہیں ۔ اگر تنظیموں کے قواعد اور ضوابط اور ضروری بنیادا لازمی اصول توڑنے کو ثابت ہو تاہے اور شورہ کمیٹی کے دو تہائی اکثریت کی رائے ہو جاے تو اس خاص رکن کو رکنیت سے ہٹانے کے لیے یہ فیصلہ کر سکتے ہیں )یہاں تک کہ وہ امیر کیوں نہ ہو.( کیا آپ براہ کرم اس کو دیکھ سکتے ہیں اور اس بات کی وضاحت کر سکتے ہیں کہ اسلامی تنظیموں اور اسلامی تبلیغ کے گروپوں اور اسلامی اداروں یا مساجد میں، کیا اسلامی جمہوریہ فقہ اور شریعت میں ان شرائط کی گنجائش ہے یا نہیں ؟ کیا ان میں سے کسی بھی شرائط کو خلفائے راشیدین کے دوران دین کے مختلف محکموں سے چلانے میں پایا جا سکتا ہے؟ جیسا کہ مالیت کے انتظام کے شعبے ، قانون و انصاف کے شعبے، تعلیم کے شعبہ، تبلیغ کے شعبے ، فوج اور جہاد کے شعبے ، اسلامی فتویٰ کے شعبے وغیرہ وغیرہ کیا ان شرائط کی گنجائش کے لئے مشہور فقہا کی طرف سے قوی فیصلے موجود ہیں؟ قوانین یہ بھی بتاتے ہیں کہ شورہ کمیٹی کے ممبروں میں سے ایک رہنما امیر مقرر کرے گے لیکن رہنما امیر (A)(اوپر تفصیلات دیکھیں) کا پابند ہے جب فیصلے کئے جائیں. کیا یہ درست ہے یا نہیں؟ میں اکثر بعض تنظیموں کے بھائیوں کو سنتا ہوں کہ یہ بتا تے ہے کہ امیر نامزد شورہ سے آزاد ہے, اور امیر بغیر نامزد شورہ کے فیصلے کرے گا, وہ کہتے ہیں کہ تنظیم کو چلانے کا ایک واحد طریقہ ہے, امارت!! کیا یہ غلط نہیں ہوگا اور ہمارے معزز خلفائے راشیدین اور ہمارے اکابرین کے خلاف نہیں ہوگا؟ مجھے بتایا گیا ہے کہ حضرت عمر نے ان کی خلافت کے دوران ایک نامزد شورہ کونسل (پرانے بزرگ صحابہ کے) بنا دیا تھا اور اگر اس کونسل کسی خاص معاملے کے بارے میں متفق ہوجا تی تو پھر حضرت عمر ان کے خلاف نہیں چلے. آخر میں، کیا آپ براہ مہربانی مجھے علمی دلائل اور ثبوت کی بنیاد پر تحقیق کے ذریعہ کیا آپ مجھے بتا سکتے ہیں کیا شورہ کمیٹی ایک مخصوص نامزد امیر کے بغیر تنظیم چلا سکتے ہے؟ کیا اسلامی فقہا اور شریعت اس کی گنجائش دیتی ہے اور اجازت دیتی ہے؟ کیا مختلف مشورہ میں متبادل اور مختلف امیروں ہو سکتے ہےاور باہمی مشورہ اور باہمی تعاون کے ذریعے فیصلہ کیا جا سکتا ہے؟ کیا شریعت اس کی گنجائش دیتا ہے اور اجازت دیتا ہے یا نہیں؟ علم اور حکمت کی کمی کی وجہ سے بہت سے بھائی اس خیال کو رد کر رہے ہیں میرے محدود علم میں، بعض بھائیوں اسلامی خلافت سے تنظیمیں کا موازنہ کر رہے ہیں اور اس لیے وہ ایک امیر مقرر کرنے پر بہت زور دیتے ہیں اور دوسرے تمام اختیارات رد کرتے ہیں. اگر وہ حقیقت کو دیکھنا چاہتے ہیں تو پھر وہ دیکھیں گے کہ یہ صرف دین کا ایک کام ہے. اور دین کے ہر کام، اور ہر تنظیم اہم ہے اور ان میں شریعت کے مطابق گنجائش ہے لہذا وہان کی اپنی نظر اور رائے اتنی مضبوطی سے اصرارنہیں کرتے. لیکن یہ میرا خیال ہے، براہ کرم اس مسئلے پر کچھ روشنی ڈالیں. براہ کرم شیخ کے تمام سوالات کا مکمل جواب فراہم کریں، آپ کا وقت اور کوششیں قبولیت کے قابل ہیں. اللہ تعالى آپ کو بہت زيادہ اجر دے گا ان شاء اللہ. جزاک اللہ خیرا اسماعیل سدات برطانیہ 12-July-2018
Answer :
In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful.
As-salāmu ‘alaykum wa-rahmatullāhi wa-barakātuh.
آپ نے شوری کے متعلق کئی سوالات کیئے ہیں .ہر تنظیم کے حالت مختلف ہوتے ہیں. اگر آپ کوئی مخصوص تنظیم کے متعلق دریافت کر رہے ہیں ،تو تخصیص فرماکر انکے حالت لکھ بھیجیں تاکہ ان مخصوص حالت کے مطابق مناسب جواب دیا جاسکے.
بقیہ شوری کے اصول و ضوابط کے لئے حضرت مفتی شفیع عثمانی رحمہ الله نے شوری کے حوالہ سے معارف القرآن میں وَشَاوِرْهُمْ فِي الْأَمْرِ [آل العمران :159]کے تحت جو تفسیر بیان فرمائی ہے اس کا اور ”شوری کی شرعی حیثیت “مئولف حضرت اقدس مولانا ریاست علی صاحب بجنوریرحمه الله کا مطالعہ فرمالیں۔
And Allah Ta’āla Knows Best
انس شریف قاسمی
Student Darul Iftaa
Hyderabad, India.
Checked and Approved by, Mufti Ebrahim Desai.
|