Question Summary: Can a Sunni marry a Khoja? Question Detail:
Assalam o alaikum, Is it possible for a khoja man and a sunni woman to marry.? Both believe in oneness of ALLAH and seal of prophethood. The man is also agreed to marry 5 times a day, rather than twice or thrice a day.? Thanks
Answer :
In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful.
As-salāmu ‘alaykum wa-rahmatullāhi wa-barakātuh.
In principle, one cannot marry a person who hold beliefs contrary to the Ahlu-Sunnah Wal-Jammah.[1]
The Khojas, also known as Aga-Khanis, are a sect of the Isma'ili Shias.[2] Their beliefs are contrary to the Ahlu-Sunnah Wal-Jammah, which renders them as non-Muslims.[3] Therefore, it is not permissible for a Sunni woman to marry a Khoja man, unless he changes his beliefs to that of the Ahlu-Sunnah Wal-Jammah.[4]
Below are some of their beliefs against the Ahlu-Sunnah Wal-Jammah:[5]
The Aga-Khanis hold the belief that Aga Khan has the absolute authority to define, abrogate, add, amend and change the Shariah.
The Ahlu-Sunnah Wal-Jammah believe that only Allah and the Messenger (Sallā llāhu ʿalayhi wa-sallam) have the sole authority of Shariah.
The Aga-Khanis make Dua three times a day, whilst the Ahlu-Sunnah Wal-Jammah perform Salah five times a day.
The Aga-Khanis believe fasting is only of the eye, ear and tongue, hence eating and drinking does not invalidate the fast.
The Ahlu-Sunnah Wal-Jammah believe that fasting comprises of not eating and drinking from dawn till sunset, therefore eating and drinking invalidates the fast.
4. Hajj:
The Aga-Khanis believe real Hajj is merely seeing their Imaam (Aga Khan).
The Ahlu-Sunnah Wal-Jammah believe that Hajj is done in Makkah Mukarramah, Mina, Arafaat and Muzdalifah.
5. Forgiveness
The Aga-Khanis believe that forgiveness is sought from their Imaam (Aga Khan).
The Ahlu-Sunnah Wal-Jammah believe forgiveness is sought only from Allah
The Aga-Khanis believe that Uthman (Radhiallahu'anhu) changed the Quran, which originally contained 40 paras.
The Ahlu-Sunnah Wal-Jammah believe that the Quran was not altered by anyone and contains 30 paras, as is today.
The Aga-Khanis believe the final prophet is Muhammad Ismail, instead of Nabi Muhammad (Sallā llāhu ʿalayhi wa-sallam).
The Ahlu-Sunnah Wal-Jammah believe that Nabi Muhammad (Sallā llāhu ʿalayhi wa-sallam) is the last prophet.
The Aga-Khanis have hatred for the Sahabah (Radhiallahu'anhum), specifically Abu Bakr (Radhiallahu'anhu) and Umar (Radhiallahu'anhu).
The Ahlu-Sunnah Wal-Jammah love and revere all Sahabah (Radhiallahu'anhum), specifically the Khulafa-e-Rashideen (four rightly guided successors).
Based on the above, merely reading five times Salah daily will not be sufficient for the man in reference to be considered part of Ahlu-Sunnah Wal-Jammah. Therefore, he will have to truly and honestly change all his beliefs to the beliefs of the Ahlu-Sunnah Wal-Jammah, only then can a Sunni woman marry him.
For more details on their variant beliefs, refer to: https://central-mosque.com/index.php/Beliefs/aga-kahnees.html
And Allah Ta’āla Knows Best
Ahmed-Ur-Rahmaan bin Mufti Mohammed Patel (Rahmatullah Alaih)
Student Darul Iftaa
Azaadville, Johannesburg, South Africa
Checked and Approved by, Mufti Ebrahim Desai.
19-11-1440|22-07-2019
[1]
(2/ 270) علاء الدين، أبو بكر بن مسعود بن أحمد الكاساني الحنفي (المتوفى: 587هـ) دار الكتب العلمية بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع
[فصل أن لا تكون المرأة مشركة إذا كان الرجل مسلما]
(فصل)
ومنها أن لا تكون المرأة مشركة إذا كان الرجل مسلما، فلا يجوز للمسلم أن ينكح المشركة؛ لقوله تعالى: {ولا تنكحوا المشركات حتى يؤمن} [البقرة: 221]
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري زين الدين بن إبراهيم بن محمد، المعروف بابن نجيم المصري(المتوفى: 970هـ) دار الكتاب (/5136)الإسلامي
لثانية الردة بسب الشيخين أبي بكر وعمر - رضي الله عنهما - وقد صرح في الخلاصة والبزازية بأن الرافضي إذا سب الشيخين وطعن فيهما كفر وإن فضل عليا عليهما فمبتدع ولم يتكلما على عدم قبول توبته وفي الجوهرة من سب الشيخين أو طعن فيهما كفر ويجب قتله
(2/ 264) الفتاوى الهندية دار الفكر
الرافضي إذا كان يسب الشيخين ويلعنهما والعياذ بالله ، فهو كافر ، وإن كان يفضل عليا كرم الله تعالى وجهه على أبي بكر رضي الله تعالى عنه لا يكون كافرا إلا أنه مبتدع والمعتزلي مبتدع إلا إذا قال باستحالة الرؤية ، فحينئذ هو كافر كذا في الخلاصة.
[2]
https://www.britannica.com/topic/Khoja
https://central-mosque.com/index.php/Beliefs/aga-kahnees.html
[3]
(123/1) فتاوى دارالعلوم زكريا
اسماعیلی فرقے کے عقائد کی تحقیق سوال : (الف)کیا اسماعیلی فرقے کے عقائد صحیح ہیں یا نہیں ؟اگر وہ کفریہ عقائد رکھتے ہیں تو دلائل پیش فرمادیں اس لئے کہ میں نے سنا ہے کہ وہ ہمارا کلمہ پڑھتے ہیں ؟... جواب :(الف) اسماعیلی فرقہ کے عقائد مندرجہ ذیل ہیں : اللہ سبحانہ وتعالی کو صفات سے خالی مانتے ہیں ۔(۱) یہ لوگ عقل اول کا عقیدہ رکھتے ہیں کہ اللہ تعالی نے ایک مخلوق پیدا کی پھر اس سے تمام مخلوق پیدا ہوئی ، نیز یہ عقل اول اللہ تعالی کی صفات کی حامل ہے ۔(۲) معجزات کو باطل سمجھتے ہیں ۔(۳) ختم نبوت کا انکار کرتے ہیں اور محمد بن اسماعیل کو آخری نبی مانتے ہیں ۔(۴) اولیاء کی اطاعت ان کے نزدیک فرض ہے ، ’’ فطاعتہ اللہ مقترنۃ بطاعتہم ‘‘(۵) ان کے ائمہ اللہ تعالی کے نور سے ہیں اور ان کے اجسام عام انسانوں کے اجسام کی طرح نہیں ہے ۔(۶) صحابئہ کرام ؓ سے بغض رکھتے ہیں خصوصاً حضرات شیخین سے ۔(۷) جنت کی لذتیں اور جہنم کا عذاب ان کے نزدیک معنوی ہے حسی نہیں ۔(۸) یہ لوگ تاویلات بہت کرتے ہیں حتی کہ یہ کہتے ہیں کہ قرآن کریم کی ہر آیت کا ایک باطنی معنی ہے اگر چہ آیت صریح کیوں نہ ہو ۔(۹) قیامت کا انکا ر کرتے ہیں اور تناسخ کا عقیدہ رکھتے ہیں ۔(۱۰) (ملخص از الحرکات الباطنیہ فی العالم الاسلامی عقائدہا وحکم الاسلام فیہا ، للدکتور محمد احمد الخطیب ۔فصل ثانی الجانب الباطنی فی عقائد الاسماعیلین ص۸۵ ۔۱۴۳) مذکورہ بالا عقائد جس فرقہ میں ہو اس کو مسلمان نہیں کہہ سکتے اس لئے کہ یہ عقائد دائرہ اسلام سے خارج کرنے والے ہیں ۔ مزید تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو: الحرکات الباطنیہ ص ۸۵ ۔ ۱۴۳ ۔ وامداد الفتاوی ۶/ ۱۰۶ ۔ ۱۰۸۔ نیز دلائل کے لئے ملاحظہ ہو: الفقہ الاکبر ۳/ ۱۲ وشرح الفقہ الاکبر ۲۷ وعقیدۃ الطحاوی ۶/ ۹۔
آپ کے مسائل اور ان کا حل (1/184 )
[4]
فتاوی دینیہ (3/350)
خوجہ لڑکی سے نکاح درست ہے؟
سوال: ایک مسلمان لڑکا خوجہ لڑکی سے نکاح کرنا چاہتا ہے، اور وہ خوجہ لڑکی اسلام قبول کرنے کے لئے راضی ہے ، اس لڑکی کا نکاح پہلے خوجہ لڑکے سے ہوا تھا اس نے اس کے مذہب کے مطابق اس لڑکی کو طلاق دے دی، پھر اس نے ایک مسلمان لڑکے سے نکاح کیا، اور ابھی اسی لڑکے کے نکاح میں ہے، اس نے اسے طلاق نہیں دی ہے، گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ نکاح پڑھانے والے مولانا صاحب اور شاہدین اور وکیل کی عورتیں نکاح میں سے نکل چکی ہیں ، اور انہیں کہتے ہیں کہ تمہاری عورت کا حلالہ کراؤ۔اور مولانا صاحب کو گاؤں والے کہتے ہیں کہ تمہارے پیچھے نماز نہیں ہوتی، تو کیا مولانا صاحب اور شاہدین اور وکیل کی عورتیں ان کے نکاح میں سے نکل گئی ہیں ؟ اور کیا ان کی عورتوں کا حلالہ ضروری ہے؟
الجواب: حامداً و مصلیاً و مسلماً… خوجہ لڑکی اسلام قبول کرے پھر اسے تین حیض آجائے وہاں تک اس کا شوہر مسلمان نہ ہو جائے تو اس کا نکاح ٹوٹ جاتا
ہے، پھر اس فسخ نکاح کی عدت تین حیض ختم ہو جائیں پھر وہ کسی مسلمان کے ساتھ نکاح کرنا چاہے تو کر سکتی ہے۔ (شامی، ہدایہ) صورت مسئولہ میں اگر علم ہونے کے باوجود اس خوجہ لڑکی سے نکاح کیا تو بہت ہی غلط کیا، ناکح ، شاہد ،وکیل ، خطیب تمام سخت گنہگار ہیں ، انہیں سچے دل سے توبہ کرنی چاہئے، لیکن اس فعل سے ان کی عورتیں ان کے نکاح میں سے نکل جاتی ہیں اور انہیں حلالہ کروانا ضروری ہے یہ اعتقاد غلط ہے، اس طرح ان کی عورتیں ان کے نکاح میں سے نہیں نکلتیں ۔
كتاب الفتاوی (4/242)
فتاوی دار العلوم دیوبند ( 8/281)
فتاوی قاسمیہ (13/245)
(326/8) کتاب النوازل
[5]
Deviated Sects And The Straight Path Of Islam. (Pg.76-79)
https://central-mosque.com/index.php/Beliefs/aga-kahnees.html
نجم الفتاوی (268/4)
امداد الفتاوی (105/6)
|