Question Summary: Can i make Tayammum on an airplane? Question Detail:
Due to a narrow space and limited water in planes, are we allowed to do tayammum instead of wudhu to read fardh salaah?
Answer :
In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful.
As-salāmu ‘alaykum wa-rahmatullāhi wa-barakātuh.
It is not permissible to perform tayammum when water is easily available. [1]
We understand the fact that at times the bathroom area in aircrafts are narrow and may be difficult for some to wash their feet. However, one could wash the feet by means of small cups provided in the bathroom area of the aircraft. One should ensure to wipe the basin area with tissue paper to avoid causing inconvenience to fellow passengers.
One should try to be in the state of wudhu before boarding the aircraft. One could also wear the leather socks and make masah on them.
And Allah Ta’āla Knows Best
Muhammad I.V Patel
Student Darul Iftaa Lusaka, Zambia
Checked and Approved by, Mufti Ebrahim Desai.
_____
[1] الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)-فرفور (2/78)
(أو عدم آلة) طاهرة يستخرج بها الماء ولو شاشا وإن نقص بإدلائه أو شقه نصفين قدر قيمة الماء، كما لو وجد من ينزل إليه بأجر (تيمم) لهذه الأعذار كلها
(قوله ولو شاشا) أي ونحوه مما يمكن إدلاؤه واستخراج الماء به قليلا وعصره
المحيط البرهاني في الفقه النعماني (1/311)
(نوع آخر) في بيان من يجوز له التيمم ومن لا يجوز
فنقول: يجوز للمسافر التيمم إذا لم يكن معه ماء، وكذلك إذا كان معه ماء وهو يخاف على نفسه من العطش أو دابته، لأنه عاجز عن استعمال الماء حكماً لكونه مستحقاً لحاجته الأصلية فيعتبر بما لو كان عاجزاً عن استعمال الماء حيقيقة
(1/299)
ومن جملة الشرائط: عجزه عن استعمال الماء، وإذا تيمم المسافر والماء منه قريب وهو لا يعلم أجزأه تيممه، لأنه عاجز عن استعماله، حين عَدِمَ آلة الوصول إليه وهو العلم به فهو كما لو كان على رأس البئر وليس معه آلة الاستقاء فله أن يتيمم فكذلك ههنا. فإن كان عالماً بالماء لم يجز التيمم؛ لأنه قادر على استعمال الماء
(اصلاحی مجالس، مجلس نمبر:17، مخلوق کی وجہ سے عمل چھوڑنا، ہوائی جہاز میں وضو کرنے کا طریقہ: 2/37-35)
حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب زید مجدہ اپنے تجربہ کی روشنی میں فرماتے ہیں:
”جہاز کا عملہ ہمیشہ لوگوں کو جہاز میں وضو کرنے سے منع کرتا ہے، اگر کسی شخص کے بارے میں یہ معلوم ہو جائے کہ یہ شخص غسل خانہ میں جا کر وضو کرے گا تو اس کو روک دیتے ہیں، اس لیے کہ ان کو معلوم ہے کہ جب یہ شخص وضو کرے گا تو سارا غسل خانہ خراب کر آئے گا۔ میں جہازوں میں اکثر سفر کرتا رہتا ہوں اور جہاز کے غسل خانہ میں ہمیشہ وضو کرتا ہوں، مجھے آج تک کسی نے وضو کرنے سے منع نہیں کیا، وجہ اس کی یہ ہے کہ میں اس بات کا اہتمام کرتا ہوں کہ جب میں وضو کر کے باہر نکلوں تو فرش پر پانی کی ایک چھینٹ بھی باقی نہ رہے اور غسل خانے کا واش بیسن بالکل صاف ستھرا رہے، تا کہ بعد میں آنے والوں کو تکلیف نہ ہو۔
لہٰذا اگر ہم صفائی کا ذرا اہتمام کریں تو کوئی مشکل کام نہیں، غسل خانے میں تولیے موجود ہوتے ہیں اور ٹشو پیپر، ٹوئیلیٹ پیپر بھی ہوتے ہیں، آدمی فرش اور واش بیسن کو ان سے صاف کر لے، لیکن ہم تو یہ سوچتے ہیں کہ بس ہم تو للہ فی اللہ وضو کر کے آ گئے، اب بعد میں آنے والے پر کیا گذرے گی؟ اس سے ہمیں کوئی بحث نہیں۔حالاں کہ اس گندگی کے نتیجے میں دوسروں کو تکلیف دینے کا گناہ الگ ہو گا اور لوگوں کو اسلام سے اور دین کے شعائر سے متنفر کرنے کا گناہ الگ ہو گا، العیاذ باللہ
آپ کے مسائل اور ان کا حال جلد 3 صفحہ 131
أحسن الفتاؤي جلد2 ص55 ايچ ايم سعيد
فتاؤي قاسميه جلد5 ص158
|