Go back to category : Islamic Question & Answers
  

Question Summary:
Business name as AL-KAREEM Jewellers and how can i make my business as Ibadah?

Question Detail:

Asalam Wa'alikum! 
Hope You are well. 
 
I Had to questions both regarding Business and Islam.
 
Firstly, is it permissble to have a business named such as AL-KAREEM Jewellers. This is something i should have had asked before naming the business, I find myself in a position where i have named the business such. In case it is not allowed what steps shall i take,
Also if it is not allowed, May i know for my better understanding to why it is not allowed.
 
Secondly, i wanted advice from you to how can i make my business as Ibadah. For sure dealings are one matter i wanted to learn the methods of Sahabas of doing trade. Would you reccomend any book/Article notes whatsoever where i can increase my knowledge in this field.
 
I would like you to advise me in such. 
 
Wa JazakALLAH Khairan

Answer :

In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful.
As-salāmu ‘alaykum wa-rahmatullāhi wa-barakātuh.
1. The name Al Kareem Jewellers is suitable. Al kareem means kind and suitable. May your business be true to its name. Ameen.
 
2. Rasulullah صلي الله عليه وسلم   said,
 
طَلَبُ كَسْبِ الْحَلَالِ فَرِيضَةٌ بَعْدَ الْفَرِيضَةِ
شعب الإيمان (11/ 176)
Translation: To seek lawful earnings is an obligatory duty following other obligatory duties.2 
It is clear from the above quoted hadith that earning income is not only an act of Ibadah but also fardh.
Hereunder are some points to consider to make your business an act of Ibadah.

  • Correct Intention,
  • إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ، وَإِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى
    صحيح البخاري (1/ 6)
    Translation: The reward of deeds depends upon the intentions and every person will get the reward according to what he has intended.3 
    When earning an income, make intention one is doing so to fulfil the order to Allah Ta’ālā. The earning of income and everything related to that will be an act of Ibadah. The person with such intention will earn income and also get reward for his specific intention.

  • Shariah Compliancy,
  • While earning an income is an act of Ibadah, to do it according to the rules of Shariah is equally important. It is not sufficient that one makes intention of Ibadah in earning an income but does it against the dictates of Shariah. Consult with Ulama who are well versed on Islamic Finance and Economics in your business related issues.
    My Beloved Ustaad Hazrat Mufti Ebrahim Desai Saheb (May Allah Taala protect him) conducts weekly Islamic Finance programmes from Bukhari Shareef. You may listen to the recordings of the programmes from this link. It will benefit you immensely.
    http://askimam.org/public/announcement/98. You may also subscribe to the BEEP (Business Educational Empowerment Programme) at http://www.daruliftaa.net/
     
    We make dua Allah Ta’āla grant you barakah and blessings in your business. Ameen.
     
    And Allah Ta’āla Knows Best
    Huzaifah Deedat
    Student Darul Iftaa
    Lusaka, Zambia 
    Checked and Approved by,
    Mufti Ebrahim Desai.

    ___________________________
     
    اسماء حسنیٰ میں سے کون سے اسماء بندوں کے لئے استعمال کیے جا سکتے ہیں؟    سوال:  آجکل عموماً باری تعالی کے اسماء حسنیٰ کے ساتھ عبد کے اضافے کے ساتھ رکھے جاتے ہیں مگر عموماً غفلت کی وجہ سے مسمی کو بدون عبد کے پکارا جاتا ہے، حالانکہ بعض اسمائ، باری تعالی کے ساتھ مخصوص ہیں، مثلاً عبد الرزاق وغیرہ، اندریں احوال اپنی جستجو کے مطابق فیض الباری ص ۴۲۳  ج ۴ سے اسماء حسنیٰ درج کر رہا ہوں، تحقیق فرمائیں کہ کون سے اسمائ، باری تعالی کے ساتھ مخصوص ہیں،کہ ان کو بدون عبد کے مخلوق کے لئے استعمال کرنا گناہ کبیرہے، اگر ان کے علاوہ اور کوئی اسماء ہوں تو وہ بھی درج فرمائیں مع تحقیق کے، نیز اسماء کے شروع یا آخر میں محمد یا احمد یا اللہ کا اضافہ کیسا ہے؟ محمد متکبر، خالق احمد، محمد اللہ، احمد رزاق اللہ، الرحمن، الرحیم، الملک، القدوس، السلام، المؤمن، المھیمن، العزیز، الجبار، المتکبر، الخالق، الباری، المصور، الغفار، القھار، التواب، الوھاب، الخلاق، الرزاق، الفتاح، الحلیم، العلیم، العظیم، الواسع، الحکیم، الحی،القیوم، السمیع، البصیر، اللطیف، الخبیر، العلی، الکبیر، المحیط، القدیر، المولیٰ، النصیر، الکریم، الرقیب، القریب، المجیب، الحفیظ، المقیت، الودود، المجید، الوارث، الشھید، الولی، الحمید، الحق، المبین، الغنی، المالک، القوی، المتین، الشدید، القادر، المقتدر، القاھر، الکافی، الشاکر، المستعان، الفاطر، البدیع، الفاخر، الاول، الآخر، الظاہر، الباطن، الکفیل، الغالب، الحکم،العالم، الرفیع، الحافظ، المنتقم، القائم، المحی، الجامع، الملیک، المتعالی، النور، الھادی، الغفور، الشکور، العفو، الرؤف، الاکرام،
     
              جواب:  کسی کتاب میں یہ تفصیل تو نظر سے نہیں گزری کہ کون کون سے اسماء حسنی صرف اللہ تعالی ہی کے لئے مخصوص ہیں، اور کون سے اسماء کا اطلاق دوسروں پر ہو سکتا ہے، لیکن مندرجہ ذیل عبارتوں سے اس کا ایک اصول معلوم ہوتا ہے:        تفسیر روح المعانی میں علامہ آلوسی ؒ لکھتے ہیں:  " وذکر غیر واحد من العلماء ان ھذہ الاسماء ۔۔۔۔۔۔۔ تنقسم قسمۃ اخری الی ما لا یجوز اطلاقہ علی غیرہ سبحانہ وتعالی کاللہ و الرحمن، وما یجوز کالرحیم والکریم"۔                                                                     (روح المعانی ص۱۲۳  ج۹،  مکتبہ رشیدیہ لاہور)
              اور در مختار میں ہے:   وجاز التسمیۃ بعلی ورشید من الاسماء المشترکۃ، ویراد فی حقنا غیر ما یراد فی حق اللہ تعالی۔  وفی رد المحتار:   الذی فی التاتر خانیۃ عن السراجیۃ التسمیۃ باسم یوجد فی کتاب اللہ تعالی کالعلی والکبیر والرشید والبدیع جائزۃ الخ۔              (شامی ص ۲۶۸  ج۵(۱))      وفی الفتاوی الھندیۃ:  التسمیۃ باسم لم یذکرہ اللہ تعالی فی عبادہ ولاذکرہ رسول اللہ  ﷺ ولا استعملہ المسلمون تکلموا فیہ، والاولی ان لا یفعل، کذا فی المحیط۔                                                                           (فتاوی عالمگیریہ  ص۳۶۲  حظر واباحت  باب ۲۲ (۲)) اور حضرت مولانا محمد شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں:                              "اسماء حسنی میں بعض نام ایسے بھی ہیں  جن کو خود قرآن و حدیث میں دوسرے لوگوں کے لئے بھی             استعمال کیا گیا،  اور بعض وہ ہیں جن کو سوائے اللہ تعالی کے اور کسی کے لئے استعمال کرنا قرآن و حدیث سے   ثابت نہیں۔ تو جن ناموں کا استعمال غیر اللہ کے لئے قرآن و حدیث سے ثابت ہے وہ نام تو اوروں کیلئے بھی استعمال ہو سکتے ہیں، جیسے رحیم، رشید، علی، کریم، عزیز وغیرہ۔  اور اسماء حسنی میں سے وہ نام جن کا غیر اللہ کیلئے استعمال کرنا قرآن و حدیث سے ثابت نہیں وہ صرف اللہ تعالی کیلئے مخصوص ہیں، ان کو غیر اللہ کیلئے استعمال کرنا                 الحاد مذکور میں داخل اور ناجائز و حرام ہے"۔ (معارف القرآن  ص۱۳۲  ج۲، سورہ اعراف ۱۸۰)   ان عبارتوں سے اس بارے میں یہ اصول مستنبط ہوتے ہیں: ۱ ؎  :  وہ اسماء حسنی جو باری تعالی کے اسم ذات ہوں یا صرف باری تعالی کی صفات مخصوصہ کے معنی ہی میں استعمال ہوتے ہوں ان کا استعمال غیر اللہ کیلئے کسی حال جائز نہیں، مثلاً  اللہ، الرحمن،القدوس، الجبار، المتکبر، الخالق، الباری، المصور، الغفار، القھار، التواب، الوھاب، الخلاق، الرزاق، الفتاح،القیوم، الرب، المحیط، الملیک، الغفور، الاحد، الصمد، الحق، القادر، المحیی۔   ۲؎  :  وہ اسماء جو باری تعالی کی صفات خاصہ کے علاوہ دوسرے معنی میں بھی استعمال ہوتے ہوں اور دوسرے معنی کے لحاظ سے ان کا اطلاق غیر اللہ پر کیا جاسکتا ہو، ان میں تفصیل یہ ہے کہ اگر قرآن و حدیث، تعامل امت، یا عرف عام میں ان اسماء سے غیر اللہ کا نام رکھنا ثابت ہو تو ایسا نام رکھنے میں کوئی مضائقہ نہیں، مثلاً عزیز، علی، کریم، رحیم، عظیم، رشید، کبیر، بدیع، کفیل، ہادی، واسع، حکیم وغیرہ اور جن اسماء حسنی سے نام رکھنا نہ قرآن و حدیث سے ثابت ہو اور نہ مسلمانوں میں معمول رہا ہو، غیر اللہ کو ایسے نام دینے سے پرہیز لازم ہے۔        ۳؎  :  مذکورہ دو اصولوں سے یہ اصول خود بخود نکل آیا کہ جن اسماء حسنی کے بارے میں یہ تحقیق نہ ہو کہ قرآن و حدیث، تعامل امت یا عرف میں وہ غیر اللہ کیلئے استعمال ہوئے ہیں یا نہیں؟ ایسے نام رکھنے سے بھی پرہیز لازم ہے، کیونکہ اسماء حسنی میں اصل یہ ہے کہ ان سے غیر اللہ کا نام رکھنا جائز نہ ہو، جواز کیلئے دلیل کی ضرورت ہے۔ان اصولوں پر تمام اسماء حسنی کے بارے میں عمل کیا جائے، تاہم یہ جواب چونکہ قواعد سے لکھا ہے اور ہر ہر نام کے بارے میں اسلاف کی کوئی تصریح احقر کو نہیں ملی، اس لئے اگر اس میں دوسرے اہل علم سے بھی استصواب کر لیا جائے تو بہتر ہے۔
    واللہ سبحانہ اعلم
     
     
     
    شعب الإيمان- مكتبة الرشد للنشر والتوزيع بالرياض بالتعاون مع الدار السلفية ببومباي بالهند (11/ 175)2
     أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللهِ الْحَافِظُ، أنا أَبُو عَبْدِ اللهِ الصَّفَّارُ، نا أَبُو إِسْحَاقَ [ص:176] بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ إِسْحَاقَ السَّرَّاجُ، بِبَغْدَادَ، نا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أنا عَبَّادُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " طَلَبُ كَسْبِ الْحَلَالِ فَرِيضَةٌ بَعْدَ الْفَرِيضَةِ " قَالَ أَبُو عَبْدِ اللهِ: تَفَرَّدَ بِهِ عَبَّادُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنِ الثَّوْرِيِّ، وَبَلَغَنِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى أَنَّهُ قَالَ: لَمْ أَكْرَهْ لِيَحْيَى بْنِ يَحْيَى شَيْئًا قَطُّ غَيْرَ رِوَايَةِ هَذَا الْحَدِيثِ
    صحيح البخاري -دار طوق النجاة (مصورة عن السلطانية بإضافة ترقيم ترقيم محمد فؤاد عبد الباقي) (1/ 6)3 
    حَدَّثَنَا الحُمَيْدِيُّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الأَنْصَارِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ عَلْقَمَةَ بْنَ وَقَّاصٍ اللَّيْثِيَّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى المِنْبَرِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ، وَإِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى، فَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى دُنْيَا يُصِيبُهَا، أَوْ إِلَى امْرَأَةٍ يَنْكِحُهَا، فَهِجْرَتُهُ إِلَى مَا هَاجَرَ إِلَيْهِ
    سنن الترمذي ت شاكر- شركة مكتبة ومطبعة مصطفى البابي الحلبي - مصر (3/ 507)
    حَدَّثَنَا هَنَّادٌ قَالَ: حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ الحَسَنِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «التَّاجِرُ الصَّدُوقُ الأَمِينُ مَعَ النَّبِيِّينَ، وَالصِّدِّيقِينَ، وَالشُّهَدَاءِ»: «هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ الثَّوْرِيِّ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ» وَأَبُو حَمْزَةَ: اسْمَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَابِرٍ وَهُوَ شَيْخٌ بَصْرِيٌّ ". حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ المُبَارَكِ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ

    Main Categories  More Questions  


    Online Tutor Available

     
    Masnoon Duaein
    Islamic Question & Answers
    Aaj ki baat
    Mazameen
    Asma ul Husna
    Tilawat e Quran
    Qasas-ul-Anbiya
    Multimedia
    Essential Duas For A Muslim
    Khawateen Kay Masaeel

    © 2024 Ya-mujeeb.com. All rights reserved
    search-sharai-masaeel