Question Summary: Salaah in a moving Vehicle Question Detail:
Q. If a person is in a moving car/bus and salah time is nearly ending...is it ok for the person to pray salah sitting down? Q. If a person has two cars in his possession, the second car being rarely used....then does the person have to give zakah on the car?
Answer :
In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful. As-salāmu ‘alaykum wa-rahmatullāhi wa-barakātuh.
If a person is in a moving vehicle and the salaah time is about to expire, and he cannot stand up and perform salaah facing the qiblah, he should sit and perform his salaah in any direction and repeat his salaah later .
There is no zakat on the second personal vehicle .
And Allah Ta’āla Knows Best Hafizurrahman Fatehmahomed Student Darul Iftaa Netherlands Checked and Approved by, Mufti Ebrahim Desai البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (1/ 149) رَجُلٌ أَرَادَ أَنْ يَتَوَضَّأَ فَمَنَعَهُ إنْسَانٌ عَنْ أَنْ يَتَوَضَّأَ بِوَعِيدٍ قِيلَ يَنْبَغِي أَنْ يَتَيَمَّمَ وَيُصَلِّيَ ثُمَّ يُعِيدَ الصَّلَاةَ بَعْدَ مَا زَالَ عَنْهُ؛ لِأَنَّ هَذَا عُذْرٌ جَاءَ مِنْ قِبَلِ الْعِبَادِ فَلَا يُسْقِطُ فَرْضَ الْوُضُوءِ عَنْهُ اهـ. فَعُلِمَ مِنْهُ أَنَّ الْعُذْرَ إنْ كَانَ مِنْ قِبَلِ اللَّهِ تَعَالَى لَا تَجِبُ الْإِعَادَةُ وَإِنْ كَانَ مِنْ قِبَلِ الْعَبْدِ وَجَبَتْ الْإِعَادَةُ البناية شرح الهداية (1/ 547) رجل أراد أن يتوضأ فمنعه إنسان عنه يعيد. قيل: ينبغي أن يتيمم ويصلي ثم يعيد الصلاة عند زوال ذلك عنه؛ لأن هذا جاء من قبل العباد، فلا يسقط الفرض عنه كالمحبوس إذا صلى بالتراب في الحبس، فإذا خرج يعيد، فكذا هذا. مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر (1/ 38) وَفِي التَّجْنِيسِ رَجُلٌ أَرَادَ أَنْ يَتَوَضَّأَ فَمَنَعَهُ إنْسَانٌ بِوَعِيدِ قَتْلٍ يَنْبَغِي أَنْ يَتَيَمَّمَ وَيُصَلِّيَ ثُمَّ يُعِيدَ الصَّلَاةَ بَعْد مَا زَالَ عَنْهُ ذَلِكَ؛ لِأَنَّ هَذَا عُذْرٌ جَاءَ مِنْ قِبَلِ الْعِبَادِ فَلَا يَسْقُطُ فَرْضُ الْوُضُوءُ عَنْهُ كَالْمَحْبُوسِ فِي السِّجْنِ انْتَهَى لَكِنْ يُشْكِلُ هَذَا بِالْعَدُوِّ فَإِنَّ التَّيَمُّمَ يُعْتَبَرُ ثَمَّةَ مَعَ أَنَّ الْعَجْزَ حَصَلَ مِنْ قِبَلِ الْعِبَادِ، وَالْقِيَاسُ لَيْسَ فِي مَحَلِّهِ؛ لِأَنَّ الْعَجْزَ فِي الْمَحْبُوسِ يَكُونُ مِنْ قِبَلِهِمْ غَالِبًا سوال: عموما بس کا سفر میں نماز کا اہتمام نہیں ہوتا، اس لۓ کہ بس اپنے مقام پر اس وقت پہنچتی ہے جب کہ نماز کا وقت ختم ہوجاتا ہے – ایسی صورت میں بس میں نماز پڑہنا بہی ناممکن ہے- تو کیا ایسی صورت میں اشارہ سے نماز پڑہ لینا درست ہو گا یا مؤخر کردی جاۓ؟ جواب: ایسی مجبوری کی حالت میں اشارہ سے نماز پڑہ لی جاۓ، پہر منزل پر پہنچ کر اعادہ کر لے- کیونکہ یہاں مانع من جہت العباد ہے (فتاوی محمودیۃ، ج11، ص608 ) Also see Fatawa Mahmoodiya, v11, pg615, 619 ریل گاری اور بس میں کہڑے ہو کر قبلہ رخ نماز پڑہیں، گرنے کا خطرہ ہو تو کسی چیز سے ٹیک لگا کر یا ہاتہ سے کوئی چیز پکڑ کر کہڑے ہوں، حالت قیام میں ہاتہ باندہنا سنت ہے فرض نہیں اور قیام فرض ہے، اسلۓ بوقت ضرورت ہاتہ چہوڑ کر کسی چیز کو پکڑا ہو، اگر قبلہ رخ ہونے کی گنجائش نہو تو دونشستوں کے درمیان قبلہ رخ کہڑا ہو کر قیام رکوع کا فرض ادا کرے اور سجدہ کے لۓ پچہلی نشست پر کرسی کی طرح بیٹہ جاۓ یعنی پاوں نیچے ہیں رہیں اور سامنے کی نشست پر سجدہ کرے، اس صورت میں بحالت سجدہ گہٹنے کسی چیز پر نہیں ٹکیں گے مگر سجدہ میں کہٹنے رکہنا فرض نہیں، بلکہ واجب یا سنت ہیں بوقت عذر اس کے ترک سے نماز ہو جاۓ گی، اگر کسی وجہ سے قیام یا استقبال قبلہ کا فرض کسی طرح بہی ادا نہو سکے تو اس وقت جیسے بہی ممکن ہو نماز پڑہ لے مگر بعد میں ایسی نماز کا اعادہ کرے ( احسن الفتاوی، ج4، ص88-89 ) الأشباه والنظائر لابن نجيم (ص: 19) وَتُشْتَرَطُ نِيَّةُ التِّجَارَةِ فِي الْعُرُوضِ وَلَا بُدَّ أَنْ تَكُونَ مُقَارِنَةً لِلتِّجَارَةِ، فَلَوْ اشْتَرَى شَيْئًا لِلْقَنِيَّةِ نَاوِيًا أَنَّهُ إنْ وَجَدَ رِبْحًا بَاعَهُ لَا زَكَاةَ عَلَيْهِ. المحيط البرهاني في الفقه النعماني (2/ 247) وأما العرض المشترى بغرض ليس هو للتجارة أو يفيد الخدمة، لا يصير للتجارة إلا بنية التجارة؛ لأن الأصل لو كان للتجارة من غير قصده، فالمشترى لا يصير للتجارة إلا بنية التجارة فإذا لم يكن الأصل للتجارة؛ بأن لا يصير المشترى به مال التجارة، إلا بنية التجارة كان أولى.
|
Main Categories More Questions
|